Pages

Tuesday, August 15, 2006

Allao Urdu Novel By M.Mubin Part 12

٭بارہواں باب
مدھو اپنےسہ منزلہ مکان کےتیسرےمنزل کی گیلری میں کھڑی گاو
¿ں میں جاری آگ اور خون کےکھیل کو دیکھ رہی تھی۔ سارےگاو
¿ں پر دھوئیں کےکالےبادل چھائےہوئےتھی۔ جو لمحہ لمحہ گہرےہوتےجارہےتھی۔ فلک شگاف وحشیانہ نعروں ، درد تکلیف ، بےبسی میں ڈوبتی چیخوں ، آہ و پکار سےماحول میں ایک بےہنگامہ شور پیدا ہورہا تھا۔ کئی ٹولیاں ہاتھوں میں ننگی تلواریں ، ترشول لیےوحشیانہ نعرےلگاتےگلیوں سےگذررہےتھےاور مار کاٹ کررہےتھی۔ اس مکان کےآپ پاس کئی مکانوں سےدھواں اٹھ رہا تھا۔ تو کئی مکانوں سےآگ کی لپٹیں اٹھ رہی تھیں۔ ماحول میں بسی انسانی گوشت کےجلنےکی بدبو اس بات کی گواہی دےرہی تھی کہ اس آگ میں پتہ نہیں کتنےانسانی جسم جل رہےہیں۔ لو گ وحشیوں کی طرح نہتےاکلوتےانسانوں پر ٹوٹ پڑتےاور اَن کی اَن میں جیتےجاگتےانسان کو مردہ لاش میں تبدیل کردیتے۔ اس نےاپنی آنکھوں سےایسےخوفناک مناظر پہلےکبھی نہیں دیکھےتھی۔ اگر وہ کسی زخمی بھی دیکھ لیتی تو اس کےجسم میں بہتا خون دیکھ کر اسےچکر آنےلگتےتھی۔لیکن وہی اپنی آنکھوں سےلاشوں کو سڑکوں پر گرتی دیکھ رہی تھی۔ انسانوں کو آگ میں زندہ جلتی دیکھ رہی تھیں ۔اپنی آنکھوں سےعورتوں کےعصمتیں تاراج ہوتی دیکھ رہی تھی۔ وحشی درندےبربربیت کا ننگا ناچ رہےرہےتھی۔ ان کو روکنےوالا کوئی نہیں تھا۔ ہر ٹولی کےساتھ مہندر بھائی پٹیل تھا۔ ہر خون خرابے،آتش زنی میں وہ پیش پیش تھا۔ اس کےکالےکرتوت کو دیکھ کر اس کےدل میں مہندر کےلیےنفرت بڑھتی جارہی تھی۔ اس کا دل جان رہا تھا وہ بھی اپنےہاتھوں میں کوئی تلوار یا ترشول اٹھائےاور اس تلوار یا ترشول سےمہندر کا سر قلم کردی۔ یاترشول سےمہندر کےسارےجسم کو چھید کر اسےتڑپ تڑپ کر مرنےکےلیےزندہ چھوڑ دی۔ اس کےماں باپ نیچےمنزل پرتھی۔ اس کےپورےمکان میں وہی تین افراد تھی۔ وہ اور اس کےماں باپ ایک بہن کی شادی ہوگئی تھی اور بھائی باہر رہتےتھا۔ یہ ہنگامہ شروع ہوا تو اس کےپتاجی نےاسےاوپر جانےکےلیےکہا اور خود نچلی منزل پر دروازہ بند کرکےکھڑکیوں سےاس خونی ہنگامےکو دیکھنےلگی۔ ”کیوں....زندگی میں پہلی بار اس قسم کےنظارےدیکھ رہی ہو نا؟ دیکھا آگ اور خون کا کھیل کھیلنےمیں کتنا مزہ آتا ہی۔“ اچانک آواز سن کر وہ چونک پڑی۔وہ اس طرح تیزی سےمڑی جیسےکسی بچھو نےاسےڈنک لیاہو۔ پلٹنےسےقبل اس نےجو اندازہ لگایا تھا وہ اندازہ مجسم اس کےسامنےتھا۔ اس کےسامنےمہندر بھائی پٹیل کھڑا تھا۔ ”تم ؟“وہ اسےنفرت سےدیکھتی بولی۔ ”ہاں ....میں....دیکھا میرا کھیل ....ان ملچھ مسلمانوں سےچن چن کر بدلےلےرہا ہوں۔ “مہندر شیطانی ہنسی ہنستا ہوا بولا۔ ”شیطان کےپاس طاقت بہت ہوتی ہےلیکن جب اس کا وقت آتا ہےتو ایک معمولی بچہ بھی اسےاس کےانجام کو پہنچا دیتا ہی۔ “”میری طاقت امر ہی۔ کتنی تنظیمیں ہیں میرےساتھ۔میری طاقت کی کوئی انتہا نہیں۔ بی جےپی،آر ایس ایس ، بجرنگ دل، وشوہندو پریشد سب میرےغلام ہیں۔ میرےاشاروں پر ناچتےہیں۔ میرےایک اشارےپر اپنا تن من دھن قربان کرنےکو تیار ہوجاتےہیں۔“”تم یہ بتاو
¿ یہاں کیوں آئے“وہ نفرت سےبولی۔ ”تمہیں یہ سمجھانےکےتم اس سردارجی کا خیال اپنےدل سےنکال کر میری ہوجاو
¿۔ ورنا میں توتمہیں پاکر رہوں گا تمہارےاس سردارجی کا وہ حشر کروں گا کہ اسےسن کر دنیا کانپ اٹھےگی۔ “مہندر بولا ۔”مرنےکےبعد بھی میں تمہارےبارےمیں سوچ نہیں سکتی تو جیتےجی تمہارےبارے میں کیا سوچوں گی۔اور جیتےجی تو چھوڑومرنےکےبعد بھی میرےدل سےجمی کا خیال نکال نہیں سکتا۔ یہ جسم ،روح میرا سب کچھ جمی کا ہی۔ میرےجسم ، روح ہر چیز پر جمی کا حق ہی۔ تمہارےجیسےکُتےاسےچھو بھی نہیں سکتی۔ “”ضد نہ کرو مان جاو
¿.... مجھےغصہ مت دلاو
¿....ورنا ....جمی کو تمہاری زندگی سےس طرح نکالا جائےمجھےخوب اچھی طرح آتا ہی۔ جس جمی پر تمہیں اتنا ناز ہے، فخر ہے....وہ جمی تمہاری زندگی سےاس طرح نکل جائےگا کہ تمہاری صورت پر تھوکنا بھی پسند نہیں کرےگا۔ “”جیتےجی تو یہ ممکن نہیں ہے....مہندر ....جیتےجی تو ہم ایک دوسرےسےجدا نانہیں ہوسکتےشاید موت ہمیں ایک دوسرےسےجدا کردے۔تم ہم دونوں کو جدا ہی کرنا چاہتےہونا ....تو آو
¿.... میرا لگا گھونٹ دو....اپنےترشول ، تلوار میری جان لےلو۔ تمہاری تمنا پوری ہوجائےگی۔ میں اور جمی جدا ہوجائیں گی۔ “وہ بولی۔ ”میں تم دونوں کو اس طرح جدا نہیں کروں گا۔“مہندر زہریلی ہنسی ہنستا ہوا بولا۔ ”تم دونوں کو کچھ اس طرح جدا کروں گا کہ تم دونوں زندہ تو رہوگےلیکن ایک دوسرےکو اپنی صورت دکھانےکےقابل نہیں رہوگے۔تاحیات ایک دوسرےکی صورت دیکھنا بھی پسند نہیں کرو گے۔آج جو ایک ساتھ جینےمرنےکی قسمیں کھارہےہو.... خواب دیکھ رہےہو....اس کےبعد ایک دوسرےکی پرچھائی سےبھی نفرت کرنےلگوگے۔ “”پانی میں لکڑی مارنےسےپانی جدا نہیں ہوتا ہے....مہندر .... سکو تو ہمیں جدا کرنےکےلیےتمہارےپاس جو بھ ترکیب ہےآزما لو۔ جو ستم ہم پر کرنا ہےکرلو۔ پھر بھی ہم ایک دوسرےکےہی رہیں گی۔ کبھی ایک دوسرےسےجدا نہیں ہوں گی۔ “اس کی بات سن کر مہندر کےچہرےپرغصےکےتاثرات ابھر آئی۔ ”مجھےپتےتھا تمہارا یہی جواب ہوگا۔ تم اس سردارجی کےپیچھےایسی دیوانی ہوئی ہو کہ تمہیں اس کےعلاوہ کچھ نہیں سوجھتا۔ اس لیےمیں پورےانتظام سےآیا ہوں۔تمہارےماں باپ کو میں نےنیچےکےکمرےمیں بند کردیا ہوں۔ اب کوئی بھی اوپر نہیں آسکتا ۔ اگر تم چیخو چلاو
¿ بھی تو تمہاری مدد کو کوئی نہیں آنےوالا ۔ کیوں کہ چاروں طرف چیخیں ہی چیخیں بکھری ہوئی ہیں۔ اب میں تمہارےساتھ سہاگ رات مناو
¿ں گا۔ تمہارےجسم سےکھیلوں گا ۔تمہارےجسم کےایک ایک حصےسےلذت حاصل کروں گا۔ اور تمہیں کہیں منہ دکھانےکےلائق نہیں رکھوں گا۔ اور اس کےبعد پھر میں اپنی زندگی کےاسی سب سےزیادہ لذت ناک تجربہ کا ایک ایک لفظ جاکر تمہارےعاشق جمی کو سناو
¿ں گا ۔ تم ہی سوچو ۔میرےاس لذت ناک تجربےکی روداد سن کر تمہارےعاشق کےدل پر کیا بیتےگی۔ تمہارےجسم کےجس حصےکو چھونےکی کوشش کرےگا۔ وہاں اسےمیرا چہرہ دکھائی دیگا ۔وہ حصہ اسےمیری لذت کی داستان کی کہانی سنائےگا۔ آہا....آہا....“”نہیں “مہندر کی بات سن کر وہ کانپ اٹھی ۔تم ایسا نہیں کر سکتے....تم ایسا نہیں کرسکتی۔”میں ایسا ہی کرنےآیا ہوں ایسا کرنےکےبعد تم جمی کےقابل نہیں رہوگی۔ جمی تمہاری صورت دیکھنا بھی پسند نہیں کرےگا۔ اس کےبعد تم میرےپیرو پر گر کر خود کو اپنانےکی بھیک مانگوں گی۔ اور میں تمہیںاپناو
¿
©ں گا ۔لیکن تمہیں اپنی بیاہتا بناکر نہیں رکھوں گا ۔ رکھیل بنا کر رکھوں گا اور زندگی بھر تمہارےجسم سےکھیلتا رہوں گا۔ “ کہہ کر وہ اس پر ٹوٹ پڑا۔”نہیں “وہ چیخی۔لیکن اس کی چیخ کو سننےوالا کوئی نہیں تھا۔ ”بچاو
¿....بچاو
¿.... “اس نےمدد کےلیےلوگوں کو پکارا۔ لیکن جب چاروں طرف لوگ خود عصمتیں لوٹنےمیں مصروف تھےکو بھلا اس کی عصمت بچانےاس کی مدد کو کون آتا ۔اس کےاور مہندرکےدرمیان چھینا جھپٹی جارہی تھی۔ ہر چھینا جھپٹی کےساتھ اس کےجسم سےایک کپڑا اترتا تھا،یا تارتار ہوتا تھا۔ وہ کسی وحشی درندےکی چنگل میں پھنسی ہرنی کی طرح ادھر اُدھر دوڑ رتی پھر رہی تھی۔ اس کےجسم سےکپڑےکم سےکم ہوتےجارہےتھی۔ اس کا جوان مدھ ماتا شریر مہندر کےجسم میں ہوس کی آگ بھڑکا کر اور اسےدیوانہ کررہا تھا۔ آخر وہ بےبس ہوکر ٹوٹ گئی۔ مہندر کسی بھوکےبھیڑیےکی طرح اس پر ٹوٹ پڑا اور اس کےجسم کو نوچنےلگا۔ وہ اس کےجسم کےایک ایک انگ کو نوچ رہا تھا۔


Contact:-
M.Mubin
http://adabnama.tripod.com
Adab Nama
303-Classic Plaza,Teen Batti
BHIWANDI-421 302
Dist.Thane ( Maharashtra,India)
Email:-adabnama@yahoo.com
mmubin123@yahoo.com
Mobile:-09372436628
Phone:-(02522)256477












 
Copyright (c) 2010 Allao Urdu Novel by M.Mubin Part 12 and Powered by Blogger.